Header Ads

Header ADS

Volunteer L Ingenue Huron Novel والٹئیر کا ایک ناولٹ

The Best Urdu Novel on Sindhi Madhosh

:والٹئیر کا ایک ناولٹ ہے فطرت کا بیٹا

 جس میں ایک انڈین "ہرون" فرانس میں آتا ہے اور اس کے بعد یہ کوششیں شروع ہوجاتی ہیں کہ اس کو عیسائی بنایا جائے۔ ایک پادری اس کو بائبل تھما دیتا ہے جسے وہ پڑھ کر کافی متاثر ہوتا ہے اور اپنے آپ کو ختنہ کے لیے پیش کر دیتا ہے۔ کیونکہ اس کے مطابق کتاب میں کوئی شخص ایسا نہ تھا جس کے ختنے نہ ہوئے ہوں، لہذا وہ سوچتا ہے کہ عبرانی رواج کے مطابق قربانی لازم ہے۔
اس مشکل کو حل کرتا ہے تو اگلی مشکل یہ ہوتی ہے کہ تم کنفیشن بھی کرو۔ کنفیشن کس بلا کا نام ہے اور کہاں لکھا ہے؟
جواب ملتا ہے کہ کیا تم نے سینٹ جیمس کو نہیں پڑھا؟
"Confess your sins to one another."
(ایک دوسرے سے گناہوں کا اعتراف کرو)
وہ بیچارہ اپنے تمام گناہوں کا اعتراف کر لیتا ہے، جیسے ہی confession ختم ہوتا ہے وہ پادری کی کرسی سنبھال لیتا ہے کہ چلو اب تمہاری باری۔۔۔ کیونکہ لکھا ہوا ہے ایک دوسرے سے اعتراف کرو، تم بھی اب اعتراف کرکے ہی اٹھو گے۔۔۔
اس کو پھر چرچ کی پارسا سے محبت ہو جاتی ہے شادی کے لیے کہتا ہے۔۔۔ پتا چلتا ہے کہ اس سے تو شادی نہیں ہوسکتی کیونکہ وہ سب چھوڑ چھاڑ کر خود کو خدا کے حضور پیش کرکے ایک پارسا عورت بن چکی ہے، اس سے شادی کا سوچنا بھی گناہ ہے، وہ کہتا ہے اچھا تو ٹھیک ہے۔۔۔ ہھر میں مذہب چھوڑ رہا ہوں۔ ایسا بھی کیا کہ ایک عورت سے بیاہ نہ کر پاؤں۔۔۔ سب ہاتھ باندھ کر مناتے ہیں اور شادی کے لیے اجازت دے دیتے ہیں۔
اس دوران بہت سارے تضادات سامنے آتے ہیں، جو کہ لکھت میں اور، عملی زندگی میں اور ہوتے ہیں۔ وہ جان جاتا ہے کہ ہر معاملے میں مذہبی پیشواؤں، پادریوں، لکھنے لکھانے والوں، حکومتی افسروں کا آپس میں بہت گٹھ جوڑ ہے کہ سب ایک دوسرے کے کام آتے ہیں جس کی وجہ سے سب کی روزی روٹی چل رہی ہے اور عام انسان حواس باختہ ہوا پھر رہا ہے۔۔۔
والٹئیر نے اس کا مرکزی کردار ایک الگ ثقافت، الگ خطے اور الگ مذہب سے تعلق رکھنے والا چنا ہے۔ اور یہ فطری بات ہے کہ اپنی ثقافت، اپنے مذہب اور اپنے ہی خطے میں رہتے ہوئے بہت سے تضادات ایسے ہوتے ہیں جو دکھائی نہیں دیتے، یا ہم ان کو دیکھنا ہی نہیں چاہتے۔۔۔
کبھی اپنی ثقافت، مذہب اور خطے کا مطالعہ کرنا ہو تو اس میں رہ کر نہیں، ان سے باہر نکل کر کریں۔۔۔ اس کو اپنے اندر سے نکال کر کریں، تضادات واضع دکھائی دیں گے۔
بشکریہ.
قربِ عباس

No comments

Powered by Blogger.