Header Ads

Header ADS

Jaun Elia جون ایلیا Poetry P2

Best Urdu Poetry - Jaun Elia جون ایلیا 

Jaun Elia جون ایلیا best urdu poetry on Sindhi Madhosh
Jaun Elia جون ایلیا

نہ پوچھ اس کی جو اپنے اندر چھپا

نہ پوچھ اس کی جو اپنے اندر چھپا
غنیمت کہ میں اپنے باہر چھپا

مجھے یاں کسی پہ بھروسا نہیں
میں اپنی نگاہوں سے چھپ کر چھپا

پہنچ مخبروں کی سخن تک کہاں
سو میں اپنے ہونٹوں پہ اکثر چھپا

مری سن نہ رکھ اپنے پہلو میں دل
اسے تو کسی اور کے گھر چھپا

یہاں تیرے اندر نہیں میری خیر
مری جاں مجھے میرے اندر چھپا

خیالوں کی آمد میں یہ خارزار
ہے تیروں کی یلغار تو سر چھپا
(Jaun Elia جون ایلیا)

عمر گزرے گی امتحان میں کیا

عمر گزرے گی امتحان میں کیا
داغ ہی دیں گے مجھ کو دان میں کیا

میری ہر بات بے اثر ہی رہی
نقص ہے کچھ مرے بیان میں کیا

مجھ کو تو کوئی ٹوکتا بھی نہیں
یہی ہوتا ہے خاندان میں کیا

اپنی محرومیاں چھپاتے ہیں
ہم غریبوں کی آن بان میں کیا

خود کو جانا جدا زمانے سے
آ گیا تھا مرے گمان میں کیا

شام ہی سے دکان دید ہے بند
نہیں نقصان تک دکان میں کیا

اے مرے صبح و شام دل کی شفق
تو نہاتی ہے اب بھی بان میں کیا

بولتے کیوں نہیں مرے حق میں
آبلے پڑ گئے زبان میں کیا

خامشی کہہ رہی ہے کان میں کیا
آ رہا ہے مرے گمان میں کیا

دل کہ آتے ہیں جس کو دھیان بہت
خود بھی آتا ہے اپنے دھیان میں کیا

وہ ملے تو یہ پوچھنا ہے مجھے
اب بھی ہوں میں تری امان میں کیا

یوں جو تکتا ہے آسمان کو تو
کوئی رہتا ہے آسمان میں کیا

ہے نسیم بہار گرد آلود
خاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا

یہ مجھے چین کیوں نہیں پڑتا
ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا
(Jaun Elia جون ایلیا)

No comments

Powered by Blogger.