Header Ads

Header ADS

Jaun Elia جون ایلیا Poetry P1

Best Urdu Poetry - Jaun Elia جون ایلیا

Jaun Elia جون ایلیا best urdu poetry on Sindhi Madhosh
Jaun Elia جون ایلیا
یہ وار کر گیا ہے پہلو سے کون مجھ پر
تھا میں ہی دائیں بائیں اور میں ہی درمیاں تھا
بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے
رقص ہے رنگ پر رنگ ہم رقص ہیں
سب بچھڑ جائیں گے سب بکھر جائیں گے
یہ خراباتیان خرد باختہ
صبح ہوتے ہی سب کام پر جائیں گے
کتنی دل کش ہو تم کتنا دلجو ہوں میں
کیا ستم ہے کہ ہم لوگ مر جائیں گے
ہے غنیمت کہ اسرار ہستی سے ہم
بے خبر آئے ہیں بے خبر جائیں گے
(Jaun Elia جون ایلیا)
علاج یہ ہے کہ مجبور کر دیا جاؤں
وگرنہ یوں تو کسی کی نہیں سنی میں نے
آج بہت دن بعد میں اپنے کمرے تک آ نکلا تھا
جوں ہی دروازہ کھولا ہے اس کی خوشبو آئی ہے

اُس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں

اُس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں
ہم کہیں ٹالنے سے ٹلتے ہیں

میں اُسی طرح تو بہلتا ہوں
اور سب جس طرح بہلتے ہیں

وہ ہے جان اب ہر ایک محفل کی
ہم بھی اب گھر سے کم نکلتے ہیں

کیا تکلف کریں یہ کہنے میں
جو بھی خوش ہے، ہم اُس سے جلتے ہیں

ہے اُسے دور کا سفر در پیش
ہم سنبھالے نہیں سنبھلتے ہیں

ہے عجب فیصلے کا صحرا بھی
چل نہ پڑیے تو پاؤں جلتے ہیں

ہو رہا ہوں میں کس طرح برباد
دیکھنے والے ہاتھ ملتے ہیں

تم بنو رنگ، تم بنو خوشبو
ہم تو اپنے سخن میں ڈھلتے ہیں
(Jaun Elia جون ایلیا)

ﻣﺮﻣﭩﺎ ﮨﻮﮞ ﺧﯿﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ

ﻣﺮﻣﭩﺎ ﮨﻮﮞ ﺧﯿﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
ﻭﺟﺪ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﺣﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ

ﺍﺑﮭﯽ ﻣﺖ ﺩﯾﺠﯿﻮ ﺟﻮﺍﺏ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ
ﺟﮭﻮﻡ ﺗﻮ ﻟﻮﮞ ﺳﻮﺍﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ

ﻋﻤﺮ ﺑﮭﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺭﺯﻭ ﮐﯽ ﮨﮯ
ﻣﺮ ﻧﮧ ﺟﺎﺅﮞ ﻭﺻﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ

ﺍﮎ ﻋﻄﺎ ﮨﮯ ﻣﺮﯼ ﮨﻮﺱ ﻧﮕﮩﯽ
ﻧﺎﺯ ﮐﺮ ﺧﺪﻭ ﺧﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ

ﺍﭘﻨﺎ ﺷﻮﻕ ﺍﯾﮏ، ﺣﯿﻠﮧ ﺳﺎﺯ ﺁﺅ
ﺷﮏ ﮨﮯ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺟﻤﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ

ﺟﺎﻧﮯ ﺍﺱ ﺩﻡ ﻭﮦ ﮐﺲ ﮐﺎ ﻣﻤﮑﻦ ﮨﻮ
ﺑﺤﺚ ﻣﺖ ﮐﺮ ﻣﺤﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ

ﺗُﻮ ﺑﮭﯽ ﺁﺧﺮ ﮐﻤﺎﻝ ﮐﻮ ﭘﮩﻨﭽﺎ
ﻣﺴﺖ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺯﻭﺍﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ

ﮐﻮﺋﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﺗﻮ ﺍﻋﺘﺒﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ
ﺧﻮﺵ ﮨﻮﺍ ﮨﻮﮞ ﻣﻼﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ

ﺧﻮﺩ ﭘﮧ ﻧﺎﺩﻡ ﮨﻮﮞ ﺟﻮﻥ ﯾﻌﻨﯽ ﻣﯿﮟ
ﺍﻥ ﺩﻧﻮﮞ ﮨﻮﮞ ﮐﻤﺎﻝ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ
(Jaun Elia جون ایلیا)
آٹھ نومبر کو جون ایلیا کو دنیا سے رخصت ہوئے پندرہ برس ہو گئے۔
جون ایلیا نے اپنی زندگی میں کہا تھا:
فکر مر جائے تو پھر جون کا ماتم کرنا
ہم جو زندہ ہیں تو پھر جون کی برسی کیسی
جون ایلیا (15 دسمبر، 1931ء – 8 نومبر، 2002ء)

No comments

Powered by Blogger.